Tum Jab Bhi Mila Karo Nazray Utha Kar Mila Karo | Best Romantic Poetry For Gf

Romantic Poetry 

Tum Jab Bhi Mila Karo Nazray Utha Kar Mila Karo | Best Romantic Poetry For Gf
Tum Jab Bhi Mila Karo Nazray Utha Kar Mila Karo | Best Romantic Poetry For Gf


Tum Jab Bhi Mila Karo Nazray Utha K Mila Karo 

Mujy Passand Han Tmhare Ankho Maay Apna Chahra


تم جب بھی ملا کرو نظریں اٹھا کر ملا کرو

مجھے پسند ہے تمہاری آنکھوں میں اپنا چہرہ


Mera Har Din Khoobsorat Bana Daita Hai Tumhara Saath | Best Romantic Poetry For Gf
Mera Har Din Khoobsorat Bana Daita Hai Tumhara Saath | Best Romantic Poetry For Gf



Mera Har Din Khoobsorat Bana Daita Hai Tumhara Saath

Chand Lamhon Ki Batain Aur Kuch Pal Ka Muskurana


میرا ہر دن خوبصورت بنا دیتا ہے تمھارا ساتھ

چند لمحوں کی با تیں اور کچھ پل کا مسکرانا


Tum Jab Bhi Mila Karo Nazray Utha Kar Mila Karo | Best Romantic Poetry For Gf
Best Romantic Poetry For Gf



KOi JūRM Nāhi Ishq Jo Duniya Sy Chupaye HuM

HuMny TuMhy Chāha Hai Hazāron Me Kahy Gy


کوئی جرم نہیں عشق جو دنیا سے چھپائیں ہم

ہمنے تمہیں چاہا ہے ہزاروں میں کہیں گے


سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں


سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے

سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی

سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف

سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں

یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے

ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں

سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں

سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی

سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے

سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں

سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی

جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں

سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں

مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے چشم تصور سے دشت امکاں میں

پلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے

کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں

کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں

بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا

سو رہروان تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت

مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں

رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں

چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

کسے نصیب کہ بے پیرہن اسے دیکھے

کبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ہیں

کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی

اگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں

اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں

فرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

Poet: Ahmad Faraz


Reactions

Post a Comment

0 Comments